حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت اور دہشت گردی کے خلاف آج لکھنؤ کی معروف جامع آصفی مسجد میں مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی نابودی کے لئے ’دعائیہ جلسے‘ کا انعقاد عمل میں آیا ۔
جلسے میں مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی موجود رہے جنہوں نے نماز جمعہ کے بعد نمازیوں کو خطاب بھی کیا۔انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا مطالبہ اپنی حکومت سے ہے کہ وہ جنگ بندی میں اہم کردار اداکرے ۔ہمارا ملک ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ رہاہے ۔گاندھی جی اور ان کے بعد کے تمام سیاسی رہنمائوں نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت کی ہے ۔سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی جی نے بھی کہاتھاکہ یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہوسکتاجب تک فلسطینیوں کو ان کی زمین واپس نہ دی جائے ۔اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان جو دنیا کا طاقت ورترین ملک ہے ،اس مسئلے کو مکالمے اور مذاکرات کے ذریعہ حل کرانے کی کوشش کرے ۔
مولانانے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایاہے کہ ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا خواہ وہ اجنبی ہی کیوں نا ہو اور کبھی ظالم کا ساتھ مت دینا خواہ وہ تمہارا بھائی ہی کیوں نا ہو۔اس لئے آج ہم فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں ،ان کے تحفظ کےلئے اور ظالموں کی نابودی کے لئے دعا کرررہے ہیں ۔
مولانانے کہاکہ بیماری کاعلاج کافی نہیں ہے بلکہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ بیماری کیسے پھیل رہی ہے۔عالمی طاقتوں اورحقوق انسانی کی تنظیموں کو پہلے یہ دیکھنا چاہیےکہ آج فلسطینی کیوں لڑرہے ہیں ؟ان کی مزاحمت اور مقاومت کا سبب کیاہے ؟ کیا فلسطینیوں کو مارکر امن قائم ہوسکتاہے؟ ہر گز نہیں!اسرائیل نے غزہ کے لوگوں پر پانی بند کردیا،بجلی کی سپلائی روک دی گئی۔اسپتال زخمیوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔بچّوںاور عورتوں کو مارا جارہاہے ۔غذائی قلت کا سامناہے کیونکہ جن راستوں سے غزہ کو غذا پہونچتی ہے وہ راستے بند کردئیے گئے ہیں۔کیا یہ ظلم نہیں ہے ؟
مولانا نےمزید کہاکہ ہم امن کے حامی ہیں ۔ہم نہیں چاہتے کہ کہیں کوئی بے گناہ ماراجائے ،لیکن امن اس طرح قائم نہیں ہوسکتا جس طرح دنیا چاہتی ہے ۔مولانانے کہاکہ حقوق انسانی کی تمام تنظیمیں اور اقوا م متحدہ استعمار کے ہاتھوں کا کھلوناہیں ۔آج تک انہوں نےقیام امن اور فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ۔مولانانے کہاکہ اسرائیل امریکہ جیسے ظالم کی پشت پناہی کی بنیاد پر قائم ہے مگر دنیا اس پر خاموش ہے۔مولانانے کہاکہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں دیاجائے گایہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔آج سیکڑوں کو ماروگے کل ہزاروں کھڑے ہوں گے ۔ہزاروں کو ماروگے کل لاکھوں کھڑے ہوجائیں گے ۔اس لئے ہم وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جنگ بندی کی کوشش کریں ۔اس مسئلے کا حل مکالمے اور مذاکرات سے نکالاجائے۔
مولانانے کہاکہ ہم نےہمیشہ ظالموں کے خلاف احتجاج کیاہے اور کرتے رہیں گے ۔جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ فلسطین میں ہورہے ظلم کے خلاف کوئی نہیں بول رہاہے ،وہ بتلائیں کہ انہوں نے کب ظلم کے خلاف احتجاج کیا؟ یوم قدس کے موقع پر ہم نے ہمیشہ فلسطین کی حمایت میں اور ظالموں کے خلاف احتجاج کیا مگر آج مخالفت کرنے والے کبھی کسی یوم قدس کے احتجاج میں شامل نہیں ہوئے ۔ہم نے ہمیشہ کہاکہ امریکہ اور اسرائیل کی اشیا کا بائیکاٹ کیاجائے ،آج بھی ہم اپنے اس بیان پر قائم ہیں ۔امریکی صدر ہندوستان آئے تو ہم نے ان کی آمد کے خلاف احتجاج کیا،اس وقت لوگ کہاں تھے؟ کیوں ایسے لوگ امریکہ کے خلاف کسی احتجاج میں نظر نہیں آتے ؟ مردہ یزیدکو برا کہتے ہیں اور زندہ یزید کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں! یہ کون سا دین ہے؟
جلسے کےآخر میں مولانانے فلسطینی مظلوموں کے لئے دعا اور اسرائیلی ظالموں کی نابودی کے لئے بددعاکروائی ۔جلسے میں اسرائیل اور امریکہ مردہ باد کے نعرے بھی لگے ۔ جلسے میں مولانا رضا حیدر زیدی،مولانا رضاحسین رضوی ،مولانا شباہت حسین ،مولانا زوار حسین ،مولانا قمر الحسن ،مولانا فیض عباس مشہدی،مولانا حسن جعفر ،مولانا تنویر عباس اور دیگر افراد نے شرکت کی ۔